وحدت نیوز(محمد رفیق)گزشتہ شب مجلس وحدت مسلمین شعبہ قم کی جانب سے تکریم شہداء کانفرنس کا انعقاد کیا گیا۔ راقم الحروف کو بھی شرکت کی توفیق نصیب ہوئی۔ کانفرنس میں جہاں علمائے کرام اور دیگر پاکستانیوں کی شرکت بھرپور تھی وہیں اس کانفرنس میں بیان کیا جانے والا پیغام بھی وقت کی ضرورت کے عین مطابق تھا۔
تلاوتِ کلام پاک سے شروع ہونے والی یہ کانفرنس اپنے ہمراہ منقبت اور ترانہ شہادت کی چاشنی بھی لئے ہوئے تھی۔ کانفرنس کے افتتاحیے میں اس مقدمے سے کانفرنس کا آغاز کیا گیا کہ “دشمن کس کس کو مروائے گا یہ ساری قوم حسینی ہے” اس کے علاوہ بحیثیت پاکستانی علامہ اقبال اور قائداعظم کے نظریات کے سائے میں شہید قاسم سلیمانی اور غزہ کے شہدا کے ساتھ پاکستانیوں کی نظریاتی ہم آہنگی کو بھی اجاگر کیا گیا۔ تقسیم فلسطین اور تقسیم کشمیر کے پاکستان پر پڑنے والے مضر اثرات بھی بیان ہوئے۔ پاکستان کی تعمیروترقی اور رشد و ارتقا کے حوالے سے یکساں قومی نصاب کی بات بھی ہوئی۔
یکساں قومی نصاب کے حوالے سے شہید ضیاالدین رضوی کی خدمات، اور جدوجہد کو بھی سراہا گیا۔
یاد رہے کہ حجۃ الاسلام سید ضیاء الدین رضوی پاکستان کے وہ تاریخی شہید ہیں کہ جنہوں نے سب سے پہلے پاکستان کے نظام تعلیم کی خامیوں کی طرف ملت کی توجہ دلائی اور ان خامیوں کی اصلاح کیلئے اپنی جان بھی قربان کر دی۔
تکریم شہداء کانفرنس کے مہمان خصوصی رئیس حوزہ بحرین حجۃ الاسلام شیخ عبداللہ دقان صاحب نے اپنی گفتگو کا آغاز شہداء کو خراج عقیدت پیش کرنے سے کیا ۔ انہوں نے کہا کہ شہیدوں کو فراموش کرنا ممکن ہی نہیں، ان کی یاد اور نظریات کو زندہ رکھنا یہ خدا کا کام ہے۔ اس کے بعد قائد ملت سید عارف حسین الحسینی کے حوالے سے فرمایا کہ شہید حسینی نے دشمنوں کے سامنے سر تسلیم خم کرنے پر موت پر کو ترجیح دی۔ اسی طرح شہید قاسم سلیمانی نے دشمن کی ناک ایسے خاک پر رگڑی کہ دشمن آج قاسم سلیمانی کی قبر کے زائرین سے بھی خوفزدہ ہے۔ کانفرنس کے دوران ایم ڈبلیو ایم قم کی کابینہ کے ممبران انے والے مہمانوں کے استقبال اور ان کو ان کی مخصوص نشستوں پر بٹھانے نیز لنگر کی تقسیم کیلئے مستعد نظر آئے۔ پروگرام کے اختتام پر ایم ڈبلیو ایم قم کے صدر حجۃ الاسلام سید شیدا حسین جعفری نے شرکت کرنے والے تمام مہمانوں اور اپنی کابینہ کے ممبران کا شکریہ ادا کیا۔