اہم خبریںبین الاقوامی خبریں

حاجیوں کے نام رہبر معظم کا پیغام ایک خطاب اور چار نکات تحریر و ترتیب: حجۃ الاسلام ڈاکٹر شفقت شیرازی

اس سال حج بیت اللہ کے موقع پر رہبر معظم ولی امر المسلمین حضرت آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای دام ظلہ نے حجاج بیت اللہ الحرام اور امت مسلمہ کے ہر فرد کے لئے ایک بہت اہم پیغام دیا ہے ۔ ہم انکے دئیے گئے پیام حج کے سے چار اہم نکات کو سادہ الفاظ میں بیان کرنے کوشش کرتے ہیں ۔

۱۔مشرکین سے نفرت کے اظہار میں کوتاہی نہ کریں

خدا وند عالم نے قران مجید میں حجاج بیت اللہ الحرام کو حکم دیا ہے کہ وہ فریضہ حج ادا کرتے وقت مشرکین سے اظہار برائت و بیزاری کر کے اپنے موحد و توحید پرست ہونے کا ثبوت دیں۔ اسی مناسبت کو بیان کرتے ہوئے رہبر معظم ارشاد فرماتے ہیں کہ اس سال یوم برائت منانا بالکل سب کے لئے واضح ہو چکا ہے ۔ اہل غزہ پر تاریخ بشریت کے بے سابقہ وحشیانہ و ہولناک جرائم کے ارتکاب اور ظلم وبربریت کی وجہ سے کسی فرد و جماعت وحکومت و فرقے کے پاس بالکل کوئی گنجائش ہی نہیں رہی کہ وہ غاصب صہیونی ریاست کے ساتھ اپنے نفرت کے اظہار میں کوتاہی اختیار کرے۔

۲۔ مشرکین سے نفرت کا اظہار دنیا بھر میں کیا جانا چاہیے

دوسرا اہم نکتہ یہ بیان فرمایا ہے کہ اب یوم براءت مشرکین فقط میقات و مکہ میں نہیں بلکہ پوری دنیا کے کونے کونے میں منایا جانا چاہیے ۔ کیونکہ عالم کفر و شرک دنیا متحد ہو کر مسلمانوں پر حملہ آور ہے اور اس وقت فلسطین وغزہ کے مظلوموں پر وحشیانہ حملے فقط اسرائیل نہیں بلکہ اس کی پشت پناہی کرنے اور اس کی ہر طر ح کی امداد کرنے والی امریکہ وغرب وشرق کی سب ظالم قوتیں کر رہی ہیں۔

لہذا اس سال یوم برائت کو حج و میقات ومکہ کی حدود سے نکل کر دنیا بھر میں جہاں جہاں مسلمان بستے ہیں وہاں پر موثر طور پر منائیں۔

۳۔دشمن سے نفرت کا اظہار زبانی نہیں بلکہ عملی ہونا چاہیے

۷۷ سال سے ناجائز قبضہ امریکہ و مغرب کی پشت پناہی سے صہیونیوں نے فلسطین پر کر رکھا ہے اور گزشتہ ۱۸ سال سے غزہ محاصرے میں ہے۔ اب گزشتہ 9 ماہ گولے وبارود کی بمبارمنٹ سے غزہ کو دنیا بھر کے سامنے برباد کیا جارہا ہے۔ ہزاروں معصوم بچے اور خواتین اور بوڑھے بے گناہ اس ظلم وبربریت کا نشانہ بنے ہیں۔ مسلسل یہ جنگ جاری ہے ۔ اس لئے اسرائیل اور اس کے سرپرستوں بالخصوص امریکہ سے اظہارِ نفرت فقط زبانی و کلامی نہیں بلکہ مسلم حکومتوں اور عوام کی جانب سے عملی اقدامات کے ذریعے ان جلادوں کے خلاف دائرہ تنگ کرنے کی صورت میں ہونا چاہیے۔

۴۔فلسطینیوں کی ہر ممکنہ مدد اور انکے صبر واستقامت کی حوصلہ افزائی کی جانی چاہیے

جب فلسطینیوں پر ظلم شروع ہوا تو انہوں نے پہلے مرحلے پر مظاہرے واحتجاج کئے ۔ قابض و ظالم جارحیت کرتے رہے اور آگے بڑھتے رہے تو دوسری نسل نے پتھروں اور غلیلوں سے دشمن کا مقابلہ کیا لیکن جارحیت پھر بھی نہ رُکی ۔ فلسطینیوں کی تیسری نسل نے اسلحہ اٹھایا اور استقامت جاری رکھی ۔ چوتھی نسل نے جدید ترین وسائل اور عسکری فنی مہارت سے پوری شجاعت و دلیری سے مضبوط صہیونی ریاست کے خلاف مقاومت کی نئی تاریخ رقم کی اور انکی قیادت نے اعلان کر دیا کہ اگر ایک نئی کربلاء سرزمین فلسطین پر برپا ہوتی ہے اور حق کا دفاع کرنے والے شہداء کربلاء کے نقش قدم پر چل کر سب ہی شہید بھی ہو جاتے ہیں اور پھر اس وقت کے یزیدی گھروں کو جلا کر مکمل مسمار بھی کر دیتے ہیں تو بھی ہمیں کوئی پرواہ نہیں یہ معرکہ حق وباطل جاری رہے گا۔

رہبرِ معظم نے دنیا بھر کے مسلمانوں کو متوجہ کیا ہے کہ ہر مسلمان پر لازم ہے کہ وہ فلسطینیوں کی آہنی مقاومت کی ہر ممکنہ مدد کرے اور مظلوم وصابر اہالیان فلسطین وغزہ کی مدد کیلئے تمام تر وسائل فراہم کرے اور انکے صبر واستقامت و شجاعت کی تجلیل وتکریم وتعریف کرے۔
https://B2n.ir/d47268

Shares:

اترك تعليقاً

لن يتم نشر عنوان بريدك الإلكتروني. الحقول الإلزامية مشار إليها بـ *