اہم خبریںپاکستان کی خبریں

جنہیں آئین کے تابع ہونا تھا وہ آئین پر سوار ہیں، 9 مئی کے بعد جو ظلم شروع ہوا وہ ملکی تاریخ کا سیاہ باب ہے،سینیٹرعلامہ راجہ ناصرعباس

وحدت نیوز(اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین کے سربراہ سینیٹر علامہ ناصر عباس جعفری کا کہنا ہے کہ کچے کے ڈاکو چھوٹے ہیں، جرم کے اعتبار سے پکے کے ڈاکو بڑے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق ایم ڈبلیو ایم کے سربراہ علامہ راجہ ناصر عباس نے تحفظ آئین پاکستان کیسے اور کیوں؟ کے عنوان سے ہونے والے سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یہ وقت پوری پاکستانی قوم کے متحد ہونے کا ہے۔ ریاست کو آئین و قانون کی طرف لانا ہم سب کی ذمہ داری ہے۔ذرا سوچیں کہ 9مئی کے واقعات سے کس کو فائدہ پہنچا؟اس کا فائدہ شیطان کو پہنچا ہے، 9 مئی کے بعد جو ظلم شروع ہوا وہ ملکی تاریخ کا سیاہ باب ہے۔

اگر ہمارے حکمران حقیقی معنوں میں جمہوریت پسند اور آئین کے تابع ہوتے تو الیکشن نتائج کو کھلے دل سے تسلیم کرتے اور زبردستی مسلط کرنے والوں کے حکم کو جوتے کی نوک پر رکھتے ہارے ہوئے کو فارم 47 سے ایوانوں میں نہیں جانا چاہیے تھا۔ ۔ہم آئین کے تحفظ اور بالادستی کا عہد کر کے نکلے ہیں۔ ملک کو بربادی سے بچانے کے لیے آئین کی حفاظت اولین شرط ہے۔جس کے لیے پوری قوم کو عملی کوششیں کرنا ہوں گی۔ہمیں مذہبی،مسلکی،لسانی اور علاقائی حدبندیوں سے نکل کر ایک مضبوط قوم بننا ہے۔آئین کی حفاظت کسی آمر کو ساتھ ملا کر نہیں کی جاتی عوام آئین کی حفاظت کرتے ہیں۔گھروں میں گھس کر لوگوں کی ماؤں بہنوں کو اٹھانے والے بزدل لوگ ہیں۔

سینیٹر علامہ ناصر عباس نے کہا کہ جو بھی آئین کے خلاف قدم اٹھائے اسے منع کرنا چاہیے، آئین ایک مقدس دستاویز ہے جو پاکستان کی تمام اکائیوں، اقوام اور قومیتوں کو جوڑتی ہے، جنہیں آئین کے تابع ہونا تھا وہ آئین پر سوار ہیں، پاکستان میں تقسیم کو رواج انہیں قوتوں نے بخشا، پاکستان میں جو کچھ 9 مئی کے بعد ان نے آمریت کی بدترین تاریخ رقم کی ہے۔ بوڑھی خواتین سمیت 11 ہزار سے زائد جوانوں کو گذشتہ 9 ماہ سے قید وبند میں مبتلا رکھا گیا ہے جو کہ اس ملک کا مستقبل ہیں ۔

سینیٹر علامہ راجہ ناصرعباس کا مزید کہنا تھا کہ ہم نے اس ملک میں آئین کی بالادستی اور پارلیمنٹ کی خودمختاری کا حلف اٹھایا ہے ، ہم ہر صورت وطن اور اہل وطن کو اس غلامی سے نجات دلائیں گے، گندم کا مسئلہ کوئی معمولی مسئلہ نہیں اس میں ملوث لوگوں نے قومی خزانے کو نقصان پہنچایا ہے،لیکن افسوس ان ذمہ دارا عناصرکو سزادینےکے بجائے بچایا جارہا ہے ۔

Shares:

اترك تعليقاً

لن يتم نشر عنوان بريدك الإلكتروني. الحقول الإلزامية مشار إليها بـ *